نئی دہلی ، 10؍جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )جمعیۃ علما ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے ایک سوال کے جواب میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مدینہ منورہ سمیت سعودی عرب کے تین مختلف شہروں، ترکی کی راجدھانی استنبول اور بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں ہونے والے خو دکش دھماکوں اور دہشت گردانہ حملوں میں بے گناہ انسانوں کے اتلاف پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہارکرتے ہوئے ان واقعات کی سخت مذمت کی ہے اور اسے غیر انسانی اور غیر اسلامی فعل قرار دیا ہے جس کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ہیں ۔مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وہ مقام مقدس جہاں کوئی درخت نہیں کاٹا جا سکتا ، کسی جانور کا شکار نہیں کیا جا سکتا ، اگر ٹڈی بھی ہاتھ پر آ کر بیٹھ جائے تو اسے مارانہیں جاسکتااڑایاجائے گا، ا س کے اندر انسان اور مومن جس کی عظمت کعبۃ اللہ سے بھی زیادہ بتائی گئی ہے ،کسی اسلام کے دعویدار شخص کے ذریعہ کسی کوبے دردی کے ساتھ قتل کر ڈالنا ایساانتہائی درندانہ فعل ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس موقع پر ہم خادمین حرمین شریفین کے موقف کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گرچہ اس طرح کے واقعات دنیا بھر میں ہوتے رہتے ہیں لیکن حرم محترم میں پیش آئے واقعہ کی نوعیت بالکل الگ ہے۔ انہوں نے ہلاک شدگان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ خوش نصیب ہیں جو ماہ رمضان میں روزہ کی حالت میں افطار سے عین قبل اس حادثہ کا مظلوماً شکار ہوئے ۔ ان کی شہادت ان کے لئے بڑی خوش نصیبی اور محشر میں سرخروئی کا ذریعہ ہے ۔ مولانا مدنی نے استنبول ایئر پورٹ اور ڈھاکہ ریستوراں میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کی بھی سخت مذمت کی ہے اور اسے شرمناک اور بزدلانہ فعل قرار دیاہے۔ مولانا مدنی نے ڈھاکہ حملہ میں ملوث ایک دہشت گرد نوجوان کے ڈاکٹر ذاکر نایک سے متاثر ہونے کی بات کوبہانہ بناکر ڈاکٹر ذاکر نائک کو نشانہ بنائے جانے اور انہیں دہشت گردی سے جوڑنے کی غیر ضروری کوشش کرنے پر بھی افسو س کا اظہار کیاہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ نظریانی اعتبارسے میں ان کی تائید نہیں کرتا۔لیکن میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا یا سنا کہ وہ کسی کو تشدد یا دہشت گردی کی کوئی ترغیب دیتے ہوں یا کہ مختلف مذاہب کے درمیان کسی طرح کی نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوں ۔ اب اگر ان کے بیان سے متاثر ہوکرکوئی شخص یا ان کا کوئی پیرو کار اپنے طور پر کوئی غلط قدم اٹھا تا ہے تو اس کے لئے انہیں کیسے ذمہ دار قرار دیا جا سکتا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ ذاکر نائک کے خلاف جوایک طوفان کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ فرقہ پرست اور متعصب ذہنیت کا ہی نتیجہ ہے جس کی تائیدنہیں کی جاسکتی ہے۔